سگریٹ نوش کھانسی یا کھنکھار کو نظرانداز نہ کریں ،سی او پی ڈی بیماری کا علاج نہیں ہے بس سگریٹ نوشی ترک کرکے اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے ۔
برطانیہ میں سگریٹ پینے والوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ پھیپڑوں کی بیماری کے آثار کو ’سگریٹ نوشوں کی کھانسی یا کھنکھار‘ کہہ کر مسترد نہ کریں۔ ایک نئی مہم کے دوران انگلینڈ کی صحت عامہ پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے کہا ہے کہ بہت سے سگریٹ نوشی کرنے والے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والی خطرناک بیماری ـ’’سی او پی ڈی‘‘کے خطرات سے آگاہ نہیں ہیں۔سی او پی ڈی سانس کی نالی کو تنگ کر دیتی ہے اور لوگوں کو زینے چڑھنے جیسے آسان کام کرنے میں بھی دشواری ہونے لگتی ہے۔
بی بی سی کے مطابق اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ انگلینڈ میں دس لاکھ سے زیادہ افراد
اس بیماری سے متاثر ہیں اور ہر دس میں سے نو افراد کو یہ بیماری سگریٹ نوشی کے سبب ہوتی ہے۔دراصل سی او پی ڈی میں پھیپھڑے سے متعلق کئی بیماریاں آتی ہیں جن میں کالی کھانسی اور نسیج میں ہوا کا چلے جانا وغیر جیسی بیماریاں شامل ہیں۔
ان امراض میں مبتلا لوگوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور اس کا سبب نالیوں کا پتلا ہو جانا اور پھیپھڑوں کے خلیوں کا کمزور ہوجانا ہے۔اس بیماری کے عروج کے زمانے میں سانس لینے میں بے چینی، کھانسی کا دورہ اور باربار سینے میں انفیکشن ہوتا رہتا ہے۔
لیکن انگلینڈ کی پبلک ہیلتھ کی تشہیری مہم میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے ابتدائی علامات کو سگریٹ نوشوں کی کھانسی یا کھنکھار کہہ کر دھیان نہیں دیتے اور سگریٹ پیتے رہتے ہیں جس سے حالات مزید خراب اور زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔